Headlines
Loading...
خدا کو حاضر و ناظر کہنا کیسا؟

خدا کو حاضر و ناظر کہنا کیسا؟

خدا کو حاضر و ناظر کہنا کیسا؟

Fatwa No. #145

سوال: ہم لوگوں کا عقیدہ ہے کہ خدا حاضر وناظر ہے تو یہ درست ہے یا نہیں؟ اور کیا یہ عقیدہ رکھنے والا اسلام سے خارج ہو جاتا ہے؟
المستفتی: عبد الحفیظ کانپور

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

اگر حاضر وناظر بمعنی شہید وبصیر اعتقاد رکھتے ہیں، یعنی ہر موجود اللہ تعالیٰ کے سامنے ہے اور وہ ہر موجود کو دیکھتا ہے تو یہ عقیدہ حق ہے مگر اس عقیدہ کی تعبیر لفظ حاضر وناظر سے کرنا یعنی اللہ تعالیٰ کے بارے میں حاضر وناظر کا لفظ استعمال کرنا نہیں چاہیے، لیکن اگر پھر بھی کوئی شخص اس لفظ کو اللہ تعالیٰ کے بارے میں بولے تو وہ کفر نہ ہو گا جیسا کہ در مختار مع شامی میں ہے:

وَيَا حَاضِرٌ يَا نَاظِرٌ لَيْسَ يَكْفُرُ [ابن عابدين ,الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ,4/259].وھو اعلم
کتبہ:
فقیہ ملت مفتی جلال الدین امجدی علیہ الرحمہ

[فتاوی فیض الرسول ج: 3 ، ص: 45]

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.