Headlines
Loading...
کیا سجدے میں ناک کی ہڈی زمین پر لگانا ضروری ہے؟

کیا سجدے میں ناک کی ہڈی زمین پر لگانا ضروری ہے؟

Question S. No. #99

سوال: نماز میں سجدہ کی حالت میں ناک اور پیشانی کا زمین سے لگا رہنا ضروری ہے، یا پیشانی زمین سے لگنے کے بعد اٹھ جانا چاہیے؟ اور جو ایسے نماز پڑھتا ہے کہ ناک نہ لگے یا ناک محض چھو جائے، بعد میں پیشانی لگ جائے اور ناک اٹھ جائے اُس کی نماز کیسی ہے؟ بینوا توجروا
سائل:

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب: سجدہ میں پیشانی کا زمین پر جمنا فرض ہے، اور ناک اس طرح جمانا کہ جو حصہ ناک کا نرم ہے اس کے دبنے کے بعد ناک کی ہڈی زمین پر جم جائے یہ واجب۔ اگر ناک کی نوک زمین سے چھو گئی اور ہڈی نہ لگی نماز واجب الاعادہ ہوئی۔

حدیث میں ارشاد ہوا:

أمرت أن أسجد على سبعة أعظم وأشار إلى أنفه.

یعنی پیشانی زمین پر لگنے کا مطلب یہ ہے کہ ناک کی ہڈی بھی زمین پر لگ جائے۔ واللہ تعالیٰ اعلم
کتبہ: صدر الشریعہ علامہ مفتی امجد علی رضوی علیہ الرحمہ

(ماخوذ از فتاویٰ امجدیہ، ج 1، ص: 80)

1 تبصرہ

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.