Headlines
Loading...
رخصتی ہوکر بیوی دولھا کے گھر پہنچی ہی تھی کہ دولھے کا انتقال ہوگیا تو کون سی عدت واجب ہوگی؟

رخصتی ہوکر بیوی دولھا کے گھر پہنچی ہی تھی کہ دولھے کا انتقال ہوگیا تو کون سی عدت واجب ہوگی؟

Question S. No. #94

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

علمائے کرام کی بارگاہ میں عرض ہے کہ بیوی کی رخصتی ہو کر دولھے میاں کے ساتھ دولھے کے گھر پر پہنچی تھی اور جو رسم و رواج ہوتے ہیں وہ ادا کر رہے تھے کہ اچانک دولھے کی طبیعت خراب ہو گئی اور اس کو ہسپتال لے جایا گیا لیکن اس نے راہ میں جان دے دی، ایسی صورت میں عورت پر عدت واجب ہوگی؟ اگر ہوگی تو کون سی؟ بحوالہ جواب سے نواز دیں

المستفتی: غلام یسین عطاری، گجرات، بڑودا

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

جب شوہر کا انتقال ہو جائے تو مطلقا عدت گزارنی ہوگی خواہ دخول ہوا ہو یا نہ ہوا ہو، میاں بیوی خواہ کسی عمر کے ہوں۔ یہ عدت قمری مہینے سے چار ماہ دس دن ہے۔

قرآن پاک میں ہے :

وَ الَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْكُمْ وَ یَذَرُوْنَ اَزْوَاجًا یَّتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِهِنَّ اَرْبَعَةَ اَشْهُرٍ وَّ عَشْرًاۚ (البقرة: 234)

ترجمۂ کنزالایمان: اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار مہینے دس دن اپنے آپ کو روکے رہیں ۔

تنویر الابصار اور در مختار میں ہے:

والعدة للموت أربعة اشهر بالأهلة وعشر من الايام بشرط بقاء النكاح صحيحا إلى الموت مطلقا وطئت أو لا ولو صغيرة. [ابن عابدين ,الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) ,3/510]

موت کی عدت مہینوں کے اعتبار سے چار مہینے دس دن ہے بشرطیکہ موت تک نکاح صحیح باقی رہا ہو، یہ عدت مطلقاً ہے خواہ عورت سے قربت کی گئی ہو یا نہیں، یوں ہی بالغہ ہو یا نابالغہ۔ والله تعالى اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۱۹ محرم الحرام ۱۴۴۳ھ
الجواب صحیح:
فقيه النفس مفتی مطيع الرحمن مضطر الرضوي

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.