Headlines
Loading...
حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو مومنوں کے ماموں کہنا کیسا؟

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو مومنوں کے ماموں کہنا کیسا؟

Question S. No. #35

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے اہل سنت اس شعر سے متعلق:

تمام مومنوں کے آپ پیارے ماموں جان ہیں
ہمیں بہتـ عزیز ہے یہ نسبتـ معاویہ

یعنی حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مومنوں کے ماموں کہنا کیسا؟

حالاں کہ سیرت مصطفیٰ کتاب میں عبد المصطفیٰ اعظمی علیہ الرحمہ نے یہ لکھا:

ازواج مطہرات کے ماں باپ امت کے نانا نانی اور ازواج مطہرات کے بھائی بہن امت کے ماموں خالہ نہیں ہوا کرتے۔ (ص:650)

اسی طرح تفسیر صراط الجنان میں تفسیر بغوی کے حوالے سے مذکور ہے:

امہات المومنین کی بیٹیوں کو مومنین کی بہنیں اور ان کے بھائیوں اور بہنوں کو مومنین کے ماموں خالہ نہ کہا جائے گا۔ (ج:7،ص567)

بینوا و توجروا

المستفتی: عبد اللہ عطاری

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو مومنوں کے ماموں کہنے میں کوئی حرج نہیں۔

آپ نے جن کتابوں کی عبارت نقل کی ہے اس سے مراد یہ ہے کہ جس طرح امہات المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہن میں جہاں بہت ساری خصوصیات ہیں ان میں سے ایک یہ بھی کہ یہ مومنین کے لیے اس طرح ماں ہیں کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ظاہری کے بعد بھی امت کے کسی فرد کے لیے ان میں سے کسی سے بھی نکاح جائز نہیں لیکن ان کے بھائی اس معنی میں ماموں نہیں ہوں گے کہ امت کے کسی عورت سے نکاح حرام ہو اور وہ عورت ان کی بھانجی کہلائے کیونکہ یہ حکم امہات المومنین رضہ الله تعالى عنهن کے ساتھ خاص ہے جیسا کہ سیر اعلام النبلا میں ہے:

وذهب العلماء في أمهات المؤمنين أن هذا حكم مختص بهن ولا يتعدى التحريم إلى بناتهن ولا إلى إخوتهن ولا أخواتهن. (سير أعلام النبلاء ج:١،ص:٤٦٩)

ترجمہ: امہات المؤمنین رضی اللہ تعالیٰ عنہن کے بارے میں علما کا مذہب یہ ہے کہ یہ حکم (تحریم نکاح) انھیں کے ساتھ خاص ہے، اور یہ تحریم نہ ان کی بیٹیوں کی طرف متعدی ہوگی اور نہ ہی ان کے بھائیوں اور بہنوں کی طرف۔

رہی بات حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے توسط سے حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو ماموں کہنا تو یہ بالکل جائز ہے بلکہ علما نے کہا ہے۔

جیسا کہ جلال الدین سیوطی شافعی علیہ الرحمہ نے تفسیر در منثور میں امام بیہقی اور ابن عساکر کے حوالے سےاس آیت مبارکہ عَسَى اللّٰهُ اَنْ یَّجْعَلَ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَ الَّذِیْنَ عَادَیْتُمْ مِّنْهُمْ مَّوَدَّةًؕ-وَ اللّٰهُ قَدِیْرٌؕ-وَ اللّٰهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ کے تحت یہ فرمایا:

وَأخرج عبد بن حميد وَابْن الْمُنْذر وَابْن عدي وَابْن مرْدَوَيْه وَالْبَيْهَقِيّ فِي الدَّلَائِل وَابْن عَسَاكِر من طَرِيق الْكَلْبِيّ عَن أبي صَالح عَن ابْن عَبَّاس فِي قَوْله: {عَسى الله أَن يَجْعَل بَيْنكُم وَبَين الَّذين عاديتم مِنْهُم مَوَدَّة} قَالَ: كَانَت الْمَوَدَّة الَّتِي جعل الله بَينهم تَزْوِيج النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم أم حَبِيبَة بنت أبي سُفْيَان فَصَارَت أم الْمُؤمنِينَ وَصَارَ مُعَاوِيَة خَال الْمُؤمنِين . (سُورَة الممتحنة أية ٧ الدر المنثور ج:٨،ص:١٣٠)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے آیت کریم ”عَسَی اللهُ اَنْ یَجْعَلَ“ کی تفسیر میں فرمایا: جو محبت اللہ تعالیٰ نے ان کے درمیان پیدا فرمائی وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حضرت سیدتنا ام حبیبہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمانا ہے۔ تو حضرت ام حبیبہ بنت ابی سفیان رضی اللہ عنہا مومنوں کی ماں اور حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ مومنوں کے ماموں ہوئے۔

ایسا ہی الخصائص الکبری میں ہے (ج:۱ ص:۳۸۳)

نیز البدایہ والنہایہ میں ہے:

هو معاوية بن أبي سفيان صخر بن حرب بن أمية بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصي أبو عبد الرحمن القرشي الأموي، خال المؤمنين، وكاتب وحي رب العالمين، أسلم هو وأبوه وأمه هند بنت عتبة بن ربيعة بن عبد شمس يوم الفتح. (فضل معاوية بن أبي سفيان رضي الله عنه البداية و النهاية ج:٨،ص:٢١)

یعنی معاویہ بن ابی سفیان کا سلسلۂ نسب یہ ہے: معاویہ بن ابی سفیان بن صخر بن حرب بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصی۔ آپ قرشی اموی ہیں، کنیت ابو عبد الرحمن ہے اور آپ مومنوں کے ماموں ہیں اور وحی الٰہی کے کاتب ہیں۔ آپ اور آپ کے والد اور آپ کی والدہ ہند بن عتبہ فتح مکہ کے دن اسلام لائے۔ والله اعلم

كتبه:
محمد وسيم اكرم الرضوي
مدرس جامعۃ المدینہ فيضان عطار نیپال گنج،نیپال
۲۳ رجب المرجب ۱۴۴۰ ۳۰ مارچ ۲۰۱۹

رَّحِیْمٌ

  1. قریب ہے کہ اللہ تمہارے اور ان لوگوں کے درمیان محبت پیدا فرما دے جو ان میں سے تمہارے دشمن ہیں ۔ اور اللہ بہت قدرت والا ہے اور اللہ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.