Headlines
Loading...
غیر اللہ سے مدد مانگنے کا درست عقیدہ کیا ہے؟

غیر اللہ سے مدد مانگنے کا درست عقیدہ کیا ہے؟

Question S. No. #92

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے فحول ومفتیان ذوی العقول اس مسئلہ میں کہ کہنا "یارسول الله" "یا ولی الله" کا جائز ہے یا نہیں؟ اور مدد چاہنا پیغمبران اور ولی اللہ سے اور حضرت علی کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم کو "يا مشکل کشا علی" وقت مصیبت کے کہنا جائز ہے یا نہیں؟ اس کا جواب مع دستخط کے مرحمت فرمائیں تاکہ میں صاف صاف لوگوں کو سمجھا دوں اور عربی آیت وحدیث جہاں آئے اس کا ترجمہ بزبان اردو تحریر فرمایا جاوے۔ بینوا توجروا
سائل:

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب: جائز ہے جب کہ انہیں بندۂ خدا اور اس کی بارگاہ میں وسیلہ جانے اور انہیں باذن الہی "وَالْمُدَبِّرَاتِ اَمْرًا" سے مانے اور اعتقاد کرے کہ بے حکم خدا ذرہ نہیں ہل سکتا۔ اور الله عزوجل کے دیئے بغیر کوئی ایک حبہ (دانہ) نہیں دے سکتا ۔ ایک حرف نہیں سن سکتا۔ پلک نہیں ہلا سکتا۔ اور بے شک سب مسلمانوں کا یہی اعتقاد ہے اس کے خلاف کا ان پر گمان محض بدگمانی و حرام ہے اور ایسے سچے اعتقاد کے ساتھ ندا کرنا بلا شبہ جائز ہے۔

جامع ترمذی شریف وغیرہ کی حدیث میں ہے خود حضور صلی الله تعالی علیہ وسلم نے ایک نابینا کو یہ دعا تلقین فرمائی کہ نماز کے بعد یوں کہیں:

"يا محمد إني أتوجه بك إلى ربي في حاجتي هذہ لیقضى لي"

یارسول اللہ میں حضور کے وسیلے سے اپنے رب کی طرف اپنی حاجت میں منہ کرتا ہوں تا کہ میری یہ حاجت پوری ہو۔

اور بعض روایت میں ہے:

لتقضی لی یارسول الله

تا کہ حضور میری یہ حاجت پوری فرما دیں۔

ان نابینا نے بعد نماز یہ دعا کی، فوراً آنکھیں کھل گئیں۔

طبرانی وغیرہ کی حدیث میں ہے:

عثمان غنی رضی الله تعالی عنہ کی خلافت میں حضرت عثمان بن حنیف صحابی رضی الله تعالی عنہ نے ایک صحابی یا تابعی کو بتائی۔ انہوں نے بعد نماز یوں ہی ندا کی کہ یارسول الله میں حضور کے وسیلے سے اس حاجت میں اللہ تعالی کی طرف توجہ کرتا ہوں ان کی حاجت بھی پوری ہوئی۔ پھر علماء ہمیشہ اسے قضائے حاجات کے لیے لکھتے آئے۔ نیز حدیث میں ہے:

"اذا اراد عونا فلیناد اعینونی یا عباد الله"

جب استعانت کرنا اور مدلینا چاہے تو یوں پکارے میری مدد کرو اے اللہ کے بندو!

فتاوی خیریہ میں ہے:

قولهم "یا شیخ عبدالقادر " نداء فما الموجب حرمته.

"یا شیخ عبد القادر" کہنا ندا ہے۔ اس کی حرمت کا سبب کیا ہے؟

فقیر نے اس بارے میں ایک مختصر رسالہ "أنوار الانتباہ في حل نداء يا رسول الله" لکھا۔ وہاں دیکھیے کہ زمانہ رسالت سے ہر قرن و زمانہ کے ائمہ و صلحاء میں وقت مصیبت محبوبان خدا کو پکارنا کیسا شائع ذرائع رہا ہے۔ وہابیہ کے طور پر معاذ الله صحابہ سے آج تک وہ سب بزرگان دین مشرک ٹھہرتے ہیں۔ ولا حول ولا قوة إلا بالله العلى العظيم۔ والله تعالی اعلم
کتبہ: امام اہل سنت مجدد دین و ملت امام احد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن

(ماخوذ از احکام شریعت، ج:۱، ص: ۲۶)

؛

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.