Headlines
Loading...
قبر میں شجرہ رکھنا کیسا؟ اور یہ کب سے شروع ہوا؟

قبر میں شجرہ رکھنا کیسا؟ اور یہ کب سے شروع ہوا؟

Question S. No. #83

سوال:

کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ قبر میں شجرہ رکھنا کب سے مروج ہوا؟

زید کہتا ہے کہ قبر میں گندگی ہوتی ہے لہذا قبر کے اوپر کھونٹا گاڑکر اس میں شجرہ کو لٹکا دیا جائے، کیونکہ اس میں بزرگان دین کے اسماء درج ہوتے ہیں۔

المستفتی:

عبد السلام رضوی ساکن بالوگنج، سالماری کٹیہار (بہار)

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

حضرت امیر معاویہ رضی الله تعالی عنہ سے مروی ہے کہ آپ کے پاس حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ناخن کے تراشے اور موئے مبارک تھے، آپ نے وصیت کی کہ یہ چادر میرے کفن میں شامل کرنا اور ان ناخنوں اور بالوں کو میرے منھ آنکھ وغیرہ میں رکھ دینا اور مجھ کو ارحم الراحمین کے سپرد کر دینا۔

یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے آثار مبارکہ سے ہی برکت حاصل کرنا ہوا شجرہ بزرگان دین بھی ان کا تبرک اور ان کا اثر مبارک ہے،آپ کہہ سکتے ہیں کہ بزرگوں کے تبرکات قبر میں رکھنے کی اصل حضرت امیر معاویہ رضی اللہ تعالٰی عنہ کا فعل ہے بلکہ خودحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ازار مبارک اپنی بیٹی کے کفن میں شامل کیا۔

بہار شریعت میں ہے:

کہ بہتر یہ ہے کہ میت کے سامنے قبلہ کی جانب طاق کھود کر شجرہ اس میں رکھے۔ والله تعالی اعلم
کتبہ: عبدالمنان اعظمی شمس العلوم گھوسی

[ فتاویٰ بحر العلوم ،کتاب الحظر والاباحۃ،ج:5، ص:538]

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.