Headlines
Loading...
کیا قربانی کے دنوں میں عقیقہ کرسکتے ہیں؟

کیا قربانی کے دنوں میں عقیقہ کرسکتے ہیں؟

Question S. No. #49

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا قربانی کے دنوں میں عقيقہ کر سکتے ہیں؟

المستفتی: محمد نور القادری یوسفی

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب بعون الملک الوہاب:

قربانی کے دنوں میں عقیقہ کرنے میں کوئی حرج نہیں بلکہ بڑے جانور بھینس وغیرہ میں قربانی کے ساتھ عقیقے کی بھی شرکت ہوسکتی ہے۔

یہ بات ذہن نشین رہے کہ اگر عقیقہ کرنے والا مالک نصاب ہو تو اس پر قربانی کرنا بھی لازم ہے، صرف عقیقہ کرنے سے قربانی ساقط نہیں ہوگی۔ ہاں مالک نصاب نہ ہو تو صرف عقیقہ بھی کرسکتا ہے۔

فتاوی رضویہ میں ہے:

سوال: عید الاضحی کے روز عقیقہ کرنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب: جائز ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم (فتاویٰ رضویہ، ج:۸، ص: ۵۴۲، رضا اکیڈمی ممبئی)

فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

والبقر والبعير يجزي عن سبعة إذا كانوا يريدون به وجه الله تعالى ولو أرادوا القربة - الأضحية أو غيرها من القرب - أجزأهم سواء كانت القربة واجبة أو تطوعا أو وجب على البعض دون البعض، وسواء اتفقت جهات القربة أو اختلفت بأن أراد بعضهم الأضحية وبعضهم جزاء الصيد وكذلك إن أراد بعضهم العقيقة عن ولد ولد له من قبل. ملتقطا۔ [مجموعة من المؤلفين ,الفتاوى الهندية ,5/304]

یعنی گائے اور اونٹ سات لوگوں کی طرف سے کافی ہے (یعنی اس میں سات لوگوں کی شرکت ہوسکتی ہے) جب کہ سب کا مقصد رضاے الٰہی کا حصول ہو۔ ہر ایک کا مقصد قربت ہونا چاہیے خواہ قربت واجبہ یو یا نافلہ، یا کسی پر واجب ہو اور کسی پر نہ ہو، خواہ جہت قربت ایک ہو یا مختلف۔ مثلاً کسی کا ارادہ قربانی کا ہو اور کسی کا شکار کی جزا کا۔۔۔ اسی طرح اگر کسی کا اپنے یہاں پیدا ہونے والے بچے کا عقیقہ کرنے کا ارادہ ہو تو اس کی بھی شرکت بڑے جانور میں ہوسکتی ہے۔

بہار شریعت میں ہے:

گائے کی قربانی ہوئی اس میں عقیقہ کی شرکت ہوسکتی ہے۔ (بہار شریعت ج:۳، ص: ۳۵۷، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ دعوت اسلامی) واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه:
کمال احمد العطاری المصباحی
۷ ذو القعدۃ الحرام ۱۴۴۲ھ
الجواب صحیح: مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.