Headlines
Loading...
کیا عورت عدت کے دوران شادی میں شرکت کرسکتی ہے؟

کیا عورت عدت کے دوران شادی میں شرکت کرسکتی ہے؟

Question S. No. #51

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہندہ کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے، ہندہ کے دوسرے گھر پہ پوتے کی شادی ہے جس کی مسافت تقریباً دو ہزار کلومیٹر ہے، کیا ہندہ عدت کے دوران شادی میں شرکت کرسکتی ہے؟ علماے کرام جواب عطا فرمائیں

المستفتی: اسیر حضور تاج الشریعہ محمد عارف قادری

وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

دورانِ عدت بغیر ضرورت گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں اور شادی میں شرکت کرنا اس ضرورت میں داخل نہیں، لہزا صورت مسئولہ میں عورت گھر سے باہر نہیں نکل سکتی۔

در مختار میں ہے :

(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج، أو يتهدم المنزل أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لا تجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات، فتخرج لاقرب موضع إليه. [الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار، صفحة ٢٥٠]

البحر الرائق میں ہے :

فَلَا يَحِلُّ لَهَا أَنْ تَخْرُجَ لِزِيَارَةٍ وَلَا لِغَيْرِهَا لَيْلًا وَلَا نَهَارًا. [البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري، ١٦٦/٤]

تبیین الحقائق میں ہے :

قَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ (وَتَعْتَدَّانِ فِي بَيْتٍ وَجَبَتْ فِيهِ إلَّا أَنْ تُخْرِجَ أَوْ يَنْهَدِمَ) أَيْ تَعْتَدُّ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا إنْ أَمْكَنَهَا أَنْ تَعْتَدَّ فِي الْبَيْتِ الَّذِي وَجَبَتْ فِيهِ الْعِدَّةُ بِأَنْ كَانَ نَصِيبُهَا مِنْ دَارِ الْمَيِّتِ يَكْفِيهَا أَوْ أَذِنُوا لَهَا فِي السُّكْنَى فِيهِ [تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي، ٣٧/٣]

دورانِ عدت گھر سے باہر نہ نکلنے کے بارے میں ارشادِ خداوندی ہے :

لَا تُخْرِجُوْهُنَّ مِنْۢ بُیُوْتِهِنَّ وَ لَا یَخْرُجْنَ.

ترجمہ کنز الایمان : عدت میں انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ وہ آپ نکلیں۔ (الطلاق: ١)

تفسیر خازن میں ہے :

وَلا يَخْرُجْنَ يعني ولا يجوز للمرأة أن تخرج ما لم تنقض عدتها لحق الله تعالى فإن خرجت لغير ضرورة أثمت فإن وقعت ضرورة بأن خافت هدما أو غرقا جاز لها أن تخرج إلى منزل آخر. [تفسير الخازن لباب التأويل في معاني التنزيل، ٣٠٦/٤]

تفسیر صراط الجنان میں آیت مذکورہ کے تحت مدارک و روح البیان کے حوالے سے ہے :

یعنی اے لوگو! عدت کے دنوں میں عورتوں کو ان کے گھروں سے نہ نکالو اور نہ اس دوران وہ خود اپنی رہائش گاہ سے نکلیں۔ (صراط الجنان ج: ١٠ ص: ٥٨) واللہ تعالیٰ اعلم
كتبه: بلال رضا عطاری
متعلم: جامعۃ المدینہ، نیپال
۲۳ جمادی الاخری ۱۴۴۲ھ
الجواب صحیح: مفتی وسیم اکرم الرضوی المصباحی

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.