Headlines
Loading...
اللہ تعالی کو اللہ میاں کہنا کیسا؟

اللہ تعالی کو اللہ میاں کہنا کیسا؟

Question S. No. #53

(ماخوذ از فتاویٰ شارح بخاری ج:۱، ص:۱۳۷، کتاب العقائد، عقائد متعلقہ ذات و صفات الہیہ)

سوال: الله تعالی کو ”اللہ میاں“ کہنا کیسا ہے؟ جائز ہے یا نہیں، جائز ہے تو کس کتاب میں ہے اور اگر جائز نہیں تو کس کتاب میں؟

اس کا ثبوت قرآن وحدیث سے مطلوب ہے صفحہ نمبر کے ساتھ۔
سائل: عزیز الرحمن، مقام بڑسرا، بازار والی مسجد، غازی پور
۱۸ رجب ۱۴۱۳ھ

الجواب : اس بارے میں متقدمین کی کتابوں میں کچھ نہیں، مجدد اعظم اعلی حضرت امام احمد رضا قدس سرہ نے اپنے فتاویٰ میں فرمایا ہے کہ اللہ عزوجل کو میاں کہنا منع ہے۔

وجہ یہ ہے کہ میاں کے تین معنی ہیں: مالک، شوہر، زنا کا دلال۔ اور جس لفظ کے چند معنی ہوں اور کچھ معنی خبیث ہوں اور وہ لفظ شرع میں وارد نہ ہوتو اس کا اطلاق الله عز و جل پر منع ہے۔ علامہ شامی نے فرمایا:

”إیهام معنى المحال كاف للمنع.“ [رد المحتار، ج: ٣، ص: ۵۹۷، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستهزاء]

اس کی مثال ”راعنا“ ہے۔ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات صحابۂ کرام جب اچھی طرح سن نہ پاتے، یا سمجھ نہ پاتے تو عرض کرتے، ”راعنا“ یعنی ہماری رعایت فرمائے۔ یہود کی لغت میں ”راعنا“ کے معنی بے وقوف کے ہیں، یہود بھی ”راعنا، راعنا“ کہنے لگے اور وہ اس معنی خبیث کی نیت سے کہتے۔ اللہ عزوجل نے ”راعنا“ کہنے سے صحابہ کرام کومنع فرمایا حکم ہوا ”انظرنا“ کہو۔

اسی طرح یہاں بھی خطرہ ہے۔ آپ الله عز وجل کو ”میاں“ کہیں، آپ کی نیت مالك کی ہوگی لیکن کوئی د ہریہ بے دین، دوسرے خبیث معنی کی نیت سے کہے تو کون روکے گا؟ وہ کہہ دے گا کہ آپ بھی تو کہتے ہیں، اس لیے ایسے الفاظ کے استعمال کی اجازت نہیں ۔ واللہ تعالی اعلم

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.