Headlines
Loading...
بچے کی پیدائش کے وقت عورت کا انتقال ہو جائے تو کیا وہ شہید ہے؟

بچے کی پیدائش کے وقت عورت کا انتقال ہو جائے تو کیا وہ شہید ہے؟

Question S. No. #14

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ جب عورت کی ڈیلیوری ہوتی ہے اور عورت کا انتقال ہو جائے تو اس کیا عورت کو شہید کا مقام ملتا ہے؟ نیز کیا اس عورت سے قبر کے سوال نہیں ہوں گے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: محمد عادل رضا، راجستھان

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

الجواب:

بچے کی پیدائش کے وقت اگر دقت و دشواری کے سبب عورت کا انتقال ہو گیا تو وہ حکمًا شہید ہے یعنی شہید کا ثواب ملے گا، درجۂ شہادت ملے گا۔

سنن النسائی کی حدیث صحیح میں ہے:

والمرأةُ تموتُ بجمعٍ شهيدةٌ. (سنن النسائي، کتاب الجنائز، باب النھی عن البکاء علی المیت، الحدیث: 1847 ص 2209)

بہار شریعت میں ہے:

”عورت کہ بچہ پیدا ہونے یا کوآرے پن میں مر جائے شہیدہے۔‘‘ (بہار شریعت، جلد اول حصہ چہارم، شہید کا بیان)

رہا یہ کہ "قبر میں سوال نہیں ہوگا" ایسی کوئی روایت میری نظر سے نہیں گزری۔ والله تعالیٰ اعلم
كتبه:
محمد شہباز انور البرکاتی المصباحی
اتردیناج پور، بنگال، ہند
۱۱ شوال المکرم ۱۴۴۲ھ

0 آپ کے تاثرات/ سوالات:

Kya Aap Ko Malum Hai? Al-mufti Ke Tamam Fatawa Haq Aur Sahi Hain, Zimmedar Muftiyane Kiram ki Nigrani Men Jari Kiye Jate hain aur Bila Jhijak Amal Ke Qabil Hain, Aap Se Guzarish Hai Ke Al-mufti Ke Fatawa Zyada se zyada Share Karen Aur Sawab Ke Mustahiq Bane.